پنجابی ثقافت کے معدوم ہوتے رنگ: بدلتے وقت کی کہانی

Pk 360 job
0

 

پنجابی ثقافت کے معدوم ہوتے رنگ بدلتے وقت کی کہانی

پنجاب، جو اپنی رنگا رنگ ثقافت، میلے ٹھیلوں، لوک موسیقی، اور خوشحال طرزِ زندگی کے لیے جانا جاتا تھا، آج جدیدیت کی تیز رفتار لہر میں اپنی پہچان کھوتا جا رہا ہے۔ کبھی جو گاؤں کی گلیوں میں جھومتے، ہیر وارث شاہ گاتے لوگ نظر آتے تھے، وہ اب موبائل فون اور سوشل میڈیا کی دنیا میں کھو چکے ہیں۔

 

پہلے کی ثقافت کیسی تھی؟

ماضی میں پنجاب کی ثقافت خالص دیہاتی زندگی کے گرد گھومتی تھی۔ گھروں کے صحن میں بڑے بوڑھے اپنی نسلوں کو کہانیاں سناتے، نوجوان ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالتے، اور خواتین چوپال میں بیٹھ کر روایتی گیت گاتیں۔ کھیتوں میں کسان ہل چلاتے، جبکہ گھروں میں خواتین ہاتھ سے کڑھائی اور کھڈی کے کام میں مصروف رہتیں۔

 

لوک موسیقی اور میلے: جشن کا سماں

پنجاب کے دیہات میں لوک موسیقی زندگی کی روح تھی۔ وارث شاہ، بلھے شاہ اور میاں محمد بخش کے کلام دیہات میں ہر جگہ گونجتے۔ دیہات کے میلے، جیسے کہ"ساون میلہ"، لوگوں کی خوشیوں کا ذریعہ ہوتے۔ آج کے دور میں یہ سب روایات یا تو ختم ہو چکی ہیں یا پھر ان کا دائرہ محدود ہو گیا ہے۔

 

پنجابی زبان کی کم ہوتی مقبولیت

پہلے گھروں میں، سکولوں میں، اور عام گلیوں میں پنجابی زبان کا راج تھا۔ مگر اب والدین بچوں کو پنجابی سکھانے کے بجائے اردو اور انگریزی پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ شہری علاقوں میں تو لوگ پنجابی بولنے سے بھی کتراتے ہیں، حالانکہ یہ ہماری پہچان ہے۔

 

روایتی لباس اور طرزِ زندگی کا زوال

ماضی میں مرد زیادہ تر دھوتی، کُرتا اور پگڑی پہنتے، جبکہ خواتین رنگ برنگے گھگھرے، چنی اور دوپٹے میں ملبوس ہوتیں۔ آج کل دیہاتی نوجوان بھی جینز اور ٹی شرٹس کی طرف مائل ہو رہے ہیں، اور روایتی لباس آہستہ آہستہ ناپید ہوتا جا رہا ہے۔

 

کیوں یہ رنگ مدھم پڑ رہے ہیں؟

  • جدیدیت اور مشینی دور: نئی نسل جدید ٹیکنالوجی اور مغربی طرزِ زندگی کی طرف زیادہ راغب ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے روایتی ثقافت پیچھے رہ گئی ہے۔
  • شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی: دیہات سے شہروں کی طرف ہجرت نے پنجابی ثقافت پر گہرا اثر ڈالا ہے، کیونکہ شہروں میں لوگ اپنی روایات کو برقرار نہیں رکھ پاتے۔
  • تعلیمی اور سماجی تبدیلیاں: نئی نسل پنجابی ثقافت سے ناواقف ہوتی جا رہی ہے کیونکہ نصاب میں پنجابی ادب اور لوک کہانیوں کی جگہ جدید مضامین لے چکے ہیں۔
  • ثقافت کو بچانے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟
  • پنجابی زبان کو گھروں اور تعلیمی اداروں میں فروغ دیا جائے۔
  • لوک موسیقی اور روایتی میلوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے۔
  • دیہاتی طرزِ زندگی کے مثبت پہلوؤں کو جدید زندگی میں شامل کیا جائے۔
  • سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پنجابی ثقافت کو پروموٹ کیا جائے۔

 

پنجاب کی ثقافت صرف ایک طرزِ زندگی نہیں، بلکہ ہماری پہچان ہے۔ اگر ہم نے اپنی ثقافت کو نظر انداز کیا، تو آنے والی نسلیں اپنی جڑوں سے بالکل کٹ جائیں گی۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی روایات کو دوبارہ زندہ کریں، تاکہ پنجاب کے رنگ ہمیشہ قائم رہیں۔

 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !