دیہاتی کھیل اور ان کا زوال: پنجاب کی ثقافتی پہچان ماند پڑتی جا رہی ہے

Pk 360 job
0


دیہاتی کھیل اور ان کا زوال: پنجاب کی ثقافتی پہچان ماند پڑتی جا رہی ہے



پنجاب کی دیہاتی زندگی ہمیشہ سے اپنی روایات، ثقافت اور خاص طور پر کھیلوں کی وجہ سے مشہور رہی ہے۔ یہاں کے لوگ سخت محنت کے ساتھ ساتھ تفریح اور جسمانی مشقت کے لیے مختلف کھیل کھیلتے تھے۔ مگر جدید ترقی اور بدلتی ہوئی طرزِ زندگی کے باعث یہ دیہاتی کھیل آہستہ آہستہ ماضی کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔

 

دیہاتی کھیل: ماضی کا جوش اور ولولہ

پنجاب کے دیہات میں کئی ایسے روایتی کھیل ہوا کرتے تھے جو نہ صرف جسمانی صحت کے لیے مفید تھے بلکہ لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھنے کا ذریعہ بھی تھے۔ کچھ مشہور دیہاتی کھیل درج ذیل ہیں:

 

1. کبڈی

یہ پنجاب کا سب سے مشہور دیہاتی کھیل تھا۔ کبڈی کی محفلیں میلوں اور دیہاتی تہواروں کی شان ہوا کرتی تھیں۔ نوجوان اور بزرگ بڑے شوق سے یہ کھیل دیکھنے آتے تھے۔

 

2. گلی ڈنڈا

یہ کھیل بچے اور نوجوان شوق سے کھیلتے تھے۔ ایک لکڑی کی چھوٹی گلی اور ایک بڑا ڈنڈا اس کھیل کے اہم اوزار 😁تھے۔

 

3. کشتی (پہلوانی)

گاؤں کے بڑے میدانوں میں پہلوانی کے دنگل ہوا کرتے تھے، جہاں دیہات کے نوجوان اپنی طاقت اور مہارت کا مظاہرہ کرتے تھے۔

 

4. بیل گاڑی دوڑ

یہ کھیل زیادہ تر پنجاب کے میلوں میں کھیلا جاتا تھا۔ کسان اپنے بیلوں کو دوڑانے کے لیے تربیت دیتے تھے اور دیہاتی لوگ بڑی دلچسپی سے یہ مقابلے دیکھتے تھے۔

 

دیہاتی کھیلوں کا زوال: کیا کھو دیا؟

اب وہی دیہات جہاں کبھی کھیلوں کی گہما گہمی ہوتی تھی، وہاں خاموشی چھا چکی ہے۔ جدید دور کے چیلنجز نے ان کھیلوں کو ماند کر دیا ہے۔ اس زوال کی کچھ بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:

 

1. جدید ٹیکنالوجی اور موبائل فون

دیہات میں بھی اب بچے اور نوجوان موبائل فون، کمپیوٹر گیمز اور سوشل میڈیا کی طرف زیادہ متوجہ ہو چکے ہیں۔ پہلے جو وقت کھیل کے میدانوں میں گزرتا تھا، اب وہ اسکرین کے سامنے بیٹھ کر گزارا جاتا ہے۔

 

2. زمینوں کی کمی

دیہاتی کھیلوں کے لیے کھلے میدان درکار ہوتے تھے، مگر اب زرعی زمینیں کم ہوتی جا رہی ہیں اور وہاں پر رہائشی علاقے اور کمرشل پلازے بن رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے نوجوانوں کے لیے کھیلنے کی جگہیں محدود ہو چکی ہیں۔

 

3. کھیلوں میں حکومتی عدم توجہی

شہری علاقوں میں کرکٹ اور فٹبال کو تو کچھ سرکاری سرپرستی حاصل ہے، مگر دیہاتی کھیلوں کی بقا کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ کبڈی اور دیگر کھیلوں کے لیے دیہات میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

 

4. ثقافتی تبدیلیاں اور مغربی اثرات

پہلے جو کھیل دیہات کی پہچان تھے، اب وہ نوجوان نسل کے لیے کم پرکشش ہو چکے ہیں۔ ٹی وی اور انٹرنیٹ پر مغربی کھیلوں کو دیکھ کر دیہاتی نوجوان کرکٹ، فٹبال اور دیگر عالمی کھیلوں میں زیادہ دلچسپی لینے لگے ہیں۔

 

5. میلوں اور تہواروں میں کمی

پہلے دیہات میں بڑے میلوں کا انعقاد ہوتا تھا، جہاں کھیلوں کے مقابلے رکھے جاتے تھے۔ اب یہ میلوں کی روایت کمزور پڑ گئی ہے، جس کی وجہ سے ان کھیلوں کا بھی خاتمہ ہو رہا ہے۔

 

دیہاتی کھیلوں کی بحالی کیسے ممکن ہے؟

اگرچہ یہ کھیل زوال پذیر ہیں، لیکن اگر حکومت، کمیونٹی اور دیہاتی عوام مل کر کوشش کریں تو انہیں دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ کچھ تجاویز درج ذیل ہیں:

 

دیہاتی کھیلوں کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات ضروری ہیں، جیسے کہ اسکولوں اور کالجوں میں ان کھیلوں کے مقابلے منعقد کرائے جائیں۔

میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیہاتی کھیلوں کو زیادہ کوریج دی جائے تاکہ نئی نسل میں ان کی دلچسپی بڑھے۔

دیہات میں کھیل کے میدان بحال کیے جائیں تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو دوبارہ اپنی ثقافت کے کھیل کھیلنے کا موقع ملے۔

میلوں اور دیہاتی تہواروں کو دوبارہ زندہ کیا جائے تاکہ ان کے ذریعے یہ روایتی کھیل دوبارہ مقبول ہوں۔



دیہاتی کھیل پنجاب کی ثقافتی پہچان تھے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان کا زوال ہو گیا۔ اگر ہم ان کھیلوں کو بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں، تو یہ نہ صرف ہماری ثقافت کو زندہ رکھنے میں مدد دیں گے بلکہ نئی نسل کے لیے صحت مند تفریح کا ذریعہ بھی بنیں گے


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !