پنجاب کے روایتی دیہاتی گھر صرف اینٹ، مٹی اور لکڑی کے امتزاج سے بنے
ہوئے عام مکانات نہیں ہوتے تھے بلکہ یہ اپنے اندر ایک منفرد طرزِ تعمیر، تہذیب اور
روایات سموئے ہوتے تھے۔ یہ گھر نہ صرف موسم کی سختیوں کا مقابلہ کرتے بلکہ ان میں
رہنے والے لوگوں کی مشترکہ خاندانی زندگی اور محبت کی عکاسی بھی کرتے تھے۔
مٹی اور لکڑی سے بنی مضبوط عمارتیں
پرانے پنجابی گھروں میں عام طور پر مٹی کی دیواریں، لکڑی کے دروازے،
اور کھپریل یا گھاس پھونس کی چھتیں ہوتی تھیں۔ مٹی سے بنی یہ دیواریں گرمیوں میں
ٹھنڈی اور سردیوں میں گرم رہتی تھیں، جس سے گھر کے اندرون کو آرام دہ بنایا جاتا
تھا۔
کشادہ صحن ایک سماجی مرکز
ان گھروں کا سب سے نمایاں حصہ بڑا اور کھلا صحن ہوتا تھا، جہاں بچے
کھیلتے، خواتین گھریلو کام سرانجام دیتیں، اور مرد مہمانوں کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو
کرتے۔ صحن میں اکثر ایک پرانا کنواں یا مٹکے رکھے جاتے تھے تاکہ پانی ذخیرہ کیا جا
سکے۔
چوپال اور بیٹھک مہمان نوازی کی علامت
ہر گھر میں ایک بیٹھک (مہمان خانہ) ضرور ہوتا تھا، جہاں گاؤں کے بزرگ
جمع ہو کر مشورے کرتے اور کہانیاں سناتے۔ چوپالیں گاؤں کے مردوں کے لیے ایک خاص
بیٹھک ہوا کرتی تھیں جہاں فیصلے کیے جاتے اور علاقائی مسائل حل کیے جاتے تھے۔
چاہیوں والے کمرے اور اینٹوں کی گلیاں
گھروں کے اندر چھوٹے چھوٹے روشن دان اور ہوا کے گزر کے لیے کھڑکیاں
رکھی جاتی تھیں تاکہ قدرتی روشنی اور ہوا کا گزر رہے۔ گاؤں کی گلیاں عام طور پر
پکی اینٹوں یا کچی مٹی کی بنی ہوتیں اور ان پر چلنے والے بیل گاڑیاں اور سائیکلوں
کی آمدورفت عام ہوتی۔
دیہاتی باورچی خانے ذائقے اور خوشبو کی دنیا
دیہاتی گھروں کے باورچی خانے میں مٹی کے چولہے ہوا کرتے تھے، جہاں
لکڑی یا اپلوں پر کھانے پکائے جاتے۔ تازہ گائے کا دودھ، دیسی گھی اور ہاتھ کی بنی
ہوئی روٹیاں پنجابی گھروں کی خاص پہچان تھیں۔ دن بھر کھیتوں میں محنت کے بعد جب
شام کو گھر والے مکئی کی روٹی اور سرسوں کا ساگ کھاتے، تو ہر نوالہ محبت اور محنت
کی خوشبو بکھیرتا۔
پنجابی گھروں کا زوال
وقت کے ساتھ، جدید طرزِ زندگی نے ان خوبصورت گھروں کو بدل کر کنکریٹ کی بلند و بالا عمارتوں میں تبدیل کر دیا۔ مٹی کے گھر، چوپال کی محفلیں اور روایتی طرزِ زندگی اب ماضی کا قصہ بنتی جا رہی ہیں۔ مگر ان گھروں کی یادیں آج بھی ہر پنجابی کے دل میں تازہ ہیں۔